ذوالقرنینؑ: تاریخ کا وہ بادشاہ جسے اللہ نے زمین پر اختیار دیا
تحریر: Labbaik News
عنوان: قرآن کے سچے حکمران، ذوالقرنینؑ کا عظیم سفر
دنیا کی تاریخ میں بہت سے بادشاہ گزرے، مگر قرآن مجید ایک ایسے بادشاہ کا ذکر کرتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے زمین پر اختیار، علم، عدل اور طاقت عطا کی — اس عظیم شخصیت کا نام ہے ذوالقرنین۔
ذوالقرنین کون تھا؟
قرآن پاک میں سورۃ کہف میں فرمایا گیا کہ لوگ آپ سے ذوالقرنین کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
> "کہہ دو کہ میں اس کا کچھ حال تمہیں سناتا ہوں۔ ہم نے اسے زمین میں اقتدار دیا اور ہر چیز کا سامان بھی دیا۔"
(سورۃ کہف: آیت 84)
یعنی ذوالقرنین ایسا بادشاہ تھا جسے اللہ نے دنیا میں طاقت، وسائل اور حکمت عطا کی۔ وہ نہ صرف جنگی طاقت رکھتا تھا بلکہ انصاف، رحم دلی اور تعمیر کا جذبہ بھی رکھتا تھا۔
---
ذوالقرنین کے سفر
قرآن مجید ذوالقرنین کے تین اہم سفروں کا ذکر کرتا ہے:
1. سورج کے غروب ہونے کی جگہ تک کا سفر
ذوالقرنین مغرب کی جانب نکلا یہاں تک کہ وہ سورج کے غروب ہونے کی جگہ پہنچا۔ وہاں اُس نے ایک قوم دیکھی۔ اللہ تعالیٰ نے اُسے اختیار دیا کہ چاہے تو اُن کے ساتھ سختی کرے یا نرمی۔
ذوالقرنین نے عدل کا مظاہرہ کیا:
> "جو ظلم کرے گا ہم اُسے سزا دیں گے، اور جو ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا، اس کے ساتھ ہم نرمی کریں گے۔"
2. سورج کے طلوع ہونے کی جگہ تک کا سفر
پھر وہ مشرق کی طرف روانہ ہوا، جہاں اُس نے ایک ایسی قوم دیکھی جو سورج کی روشنی سے بغیر کسی اوٹ کے جیتی تھی۔ وہاں بھی اُس نے مشاہدہ کیا، مگر اللہ تعالیٰ نے یہ بتا دیا کہ وہ اُس کے تمام مشن سے واقف ہے۔
---
یاجوج ماجوج اور عظیم دیوار
ذوالقرنین کا تیسرا اور سب سے اہم سفر شمال کی طرف تھا۔ وہاں وہ دو پہاڑوں کے درمیان ایک قوم سے ملا جو بات چیت بھی مشکل سے سمجھتی تھی۔ ان لوگوں نے شکایت کی کہ یاجوج ماجوج (ایک بدکار قوم) فساد پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے درخواست کی کہ ذوالقرنین ان کے درمیان اور یاجوج ماجوج کے درمیان ایک دیوار بنا دے۔
ذوالقرنین نے اللہ کی دی ہوئی طاقت کو استعمال کیا اور فرمایا:
> "تم صرف طاقت سے میری مدد کرو، میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط دیوار بنا دوں گا۔"
پھر اس نے لوہے کی چادریں، آگ اور پگھلا ہوا تانبا استعمال کیا اور ایک ایسی دیوار تعمیر کی جسے کوئی چڑھ نہ سکا، نہ سوراخ کر سکا۔ اس دیوار کو آج بھی "سدّ ذوالقرنین" کہا جاتا ہے۔
---
ذوالقرنین کی عاجزی
جب دیوار مکمل ہوئی تو اس عظیم بادشاہ نے فخر نہیں کیا، بلکہ فرمایا:
> "یہ میرے رب کی رحمت ہے، جب میرے رب کا وعدہ آئے گا، وہ اسے زمین بوس کر دے گا۔ بیشک میرے رب کا وعدہ سچا ہے۔"
---
سبق جو ہمیں ذوالقرنین کی زندگی سے ملتا ہے
طاقت کا اصل مقصد عدل اور اصلاح ہے، نہ کہ ظلم و جبر۔
ایمان کے ساتھ حکمت ہو تو اللہ خود راستہ دکھاتا ہے۔
خدائی عطاؤں پر تکبر نہیں، شکر واجب ہے۔
قومیں اگر ساتھ دیں تو بڑی سے بڑی دیواریں اور دفاعی نظام قائم ہو سکتے ہیں۔
---
خاتمہ
ذوالقرنین کا واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے، اختیار دیتا ہے، لیکن اصل کامیابی ان لوگوں کو ملتی ہے جو طاقت کو اللہ کے حکم کے مطابق انصاف، تعمیر اور اصلاح کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ایسے لوگ تاریخ میں زندہ رہتے ہیں، نہ کہ ظالم حکمران۔
---
اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہو، تو اسے ضرور شیئر کریں اور Labbaik News پر ہمارے مزید اسلامی اور اصلاحی بلاگز پڑھیں۔
---
کیا آپ چاہتے ہیں میں اس بلاگ کو HTML فارمیٹ میں بھی تیار کر دوں تاکہ آپ آسانی سے اپنی ویب سائٹ پر لگا سکیں؟
0 تبصرے