: "نظامِ مصطفیٰؐ کا سپاہی"
ایک روشن صبح تھی، جب لبوں پر مسکراہٹ سجائے، آنکھوں میں امید کی چمک لیے، علامہ سعد حسین رضوی اپنی نشست پر جلوہ افروز تھے۔ ان کے چہرے پر ایک عجب سکون اور وقار تھا۔ سفید لباس، سیاہ چادر اور کشادہ عمامہ ان کے علم، وقار اور سادگی کی علامت تھے۔ لوگ ان کی طرف عقیدت سے دیکھتے اور ان کی ہر بات کو دل میں بسا لیتے۔
اُن کے پیچھے صرف ایک سیاسی تحریک نہ تھی، بلکہ ایک نظریہ تھا: "صرف نظامِ مصطفیٰؐ"۔ وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتے تھے کہ دنیا کی تمام پریشانیاں، مسائل اور ناانصافیاں صرف تب ختم ہو سکتی ہیں جب محمد مصطفیٰ ﷺ کا نظام دنیا پر نافذ ہو۔
ایک دن، ایک نوجوان ان کے پاس آیا اور کہنے لگا:
"حضرت، کیا واقعی نظامِ مصطفیٰؐ آج کے دور میں ممکن ہے؟"
علامہ سعد حسین رضوی نے مسکراتے ہوئے کہا:
"بیٹے! جب عشقِ رسولؐ دل میں ہو، اور ارادہ خالص ہو، تو پھر کوئی بھی نظام ناممکن نہیں رہتا۔ ہمیں بس خود کو بدلنا ہے، نیت کو خالص رکھنا ہے اور قدم قدم پر مصطفیٰؐ کے طریقے پر چلنا ہے۔"
یہ بات سن کر نوجوان کی آنکھوں میں چمک آگئی۔ وہ نہ صرف قائل ہوا، بلکہ اس نظریے کا عملی سپاہی بن گیا۔ یہی وہ تبدیلی تھی جو سعد رضوی چاہتے تھے — ایک ایسی نسل جو عشقِ رسولؐ سے سرشار ہو، جو نفرت، ظلم اور فرقہ واریت سے پاک ہو، اور جو صرف نظامِ مصطفیٰؐ کے نفاذ کو اپنی زندگی کا مقصد بنائے۔
--
۔
0 تبصرے