---

: آزادی یا تنہائی؟ — عورت کی تنہا موت ایک اجتماعی سوال

: آزادی یا تنہائی؟ — عورت کی تنہا موت ایک اجتماعی سوال



ہمارے معاشرے میں جب بھی عورت کے حقوق اور آزادی کی بات ہوتی ہے تو دو انتہائیں سامنے آتی ہیں — ایک طرف آزادی کا نعرہ لگانے والے، اور دوسری طرف اس آزادی کو مکمل طور پر رد کرنے والے۔ لیکن ان دونوں انتہاؤں کے درمیان ایک خاموش حقیقت چھپی ہوتی ہے: عورت کی تنہائی، بے بسی اور آخرکار، بعض اوقات، اس کی موت۔


حالیہ ایک افسوسناک واقعہ نے ہمیں پھر سے جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ایک نوجوان عورت، جو بظاہر خود مختار اور آزاد خیال تھی، اپنے فلیٹ میں مردہ پائی گئی۔ پولیس تفتیش جاری ہے، اور حقائق مکمل طور پر سامنے نہیں آئے، مگر اس واقعے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔


آزادی کے نام پر تنہائی؟


اکثر لڑکیاں جو گھریلو یا معاشرتی دباؤ سے نکل کر "خودمختار زندگی" اختیار کرتی ہیں، وہ جذباتی، جسمانی اور ذہنی طور پر شدید دباؤ کا شکار ہوتی ہیں۔ اکیلے رہنا، سوشل سرکل کا محدود ہونا، اور وقت پر مدد نہ ملنا انہیں ایسے خطرات کے حوالے کر دیتا ہے جن سے وہ شاید خود بھی واقف نہ ہوں۔


کیا ہمارا نظام ناکام ہے؟


سوال یہ ہے کہ جب کوئی عورت اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھاتی ہے، تو کیا ہمارا نظام — چاہے وہ خاندانی ہو یا ریاستی — اس کی حفاظت کرتا ہے؟ کیا ہم نے عورت کو خودمختاری دینے کے ساتھ ساتھ اسے تحفظ بھی فراہم کیا؟ کیا ہم نے اس کے جذبات، تنہائی اور تحفظات کو سننے کے لیے کوئی محفوظ ماحول دیا؟


سماج کا کردار


یہ المیہ صرف فرد کا نہیں، بلکہ پورے سماج کا ہے۔ ہم عورت کو یا تو آزادی کے نام پر مکمل تنہا چھوڑ دیتے ہیں، یا پھر اسے روایات کے نام پر قید کر دیتے ہیں۔ کیا ہم اس کے درمیان ایک محفوظ راستہ نہیں نکال سکتے جہاں عورت آزادی کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکے، اور اسے یہ یقین ہو کہ اگر کوئی مصیبت آئی تو سماج، رشتے دار، پولیس، یا ہمسایہ اس کی مدد کو پہنچے گا؟


نتیجہ


یہ واقعہ صرف ایک فرد کی موت نہیں، یہ ایک سماجی المیہ ہے۔ ہمیں بطور قوم، بطور خاندان، بطور فرد اس پر سوچنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ عورت کو آزادی دینی ہے یا تنہائی؟ اور اگر ہم آزادی دیتے ہیں تو کیا ہم نے اسے تحفظ بھی دیا ہے؟



---


نوٹ: اس بلاگ کا مقصد کسی کی کردار کشی یا آزادی کے خلاف مہم نہیں بلکہ ایک سنجیدہ سوال اٹھانا ہے — کیا ہم بطور معاشرہ اپنی بیٹیوں، بہنوں اور ماں جیسی ہستیوں کو ایسا ماحول دے رہے ہیں جہاں وہ آزادی سے، لیکن محفوظ زندگی گزار سکیں؟


اگر آپ چاہیں تو میں اس بلاگ کو HTML فارمیٹ میں بھی تیار کر سکتا ہوں تاکہ آپ اسے اپنی ویب سائٹ (Labb

aik News) پر آسانی سے لگا سکیں۔