ابن صیاد کون تھا؟ کیا وہ دجال تھا؟ اسلامی تاریخ کی پُراسرار شخصیت

 📜 ابن صیاد: دجال یا فتنہ؟


اسلامی تاریخ اور احادیث میں ایک پُراسرار کردار کا ذکر ملتا ہے جسے ابن صیاد یا صافی بن صیاد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کے گرد کئی سوالات، خدشات اور فتنہ انگیز روایات پائی جاتی ہیں، اور یہ موضوع ہمیشہ سے علماء، مؤرخین اور عام مسلمانوں کی دلچسپی کا مرکز رہا ہے۔


👁 ابن صیاد کون تھا؟


ابن صیاد کا تعلق مدینہ کے نواحی علاقوں سے تھا۔ بعض روایات کے مطابق وہ یہودی تھا اور کم عمری ہی میں اس میں کچھ غیر معمولی باتیں ظاہر ہونے لگیں۔ وہ دعویٰ کرتا تھا کہ اس پر بھی "کشف" ہوتا ہے اور غیب کی خبریں جانتا ہے۔


📖 احادیث میں ابن صیاد


صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن عمرؓ اور حضرت ابو سعید خدریؓ کی روایات ملتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ابن صیاد سے ملاقات کی اور اس سے سوالات کیے۔ حضرت عمرؓ تو یہاں تک کہنے لگے:

"یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس کی گردن اڑا دوں۔"

لیکن نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"اگر وہ دجال ہے تو تم اسے قتل نہیں کر سکو گے، اور اگر وہ نہیں ہے تو اسے قتل کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔"

(صحیح مسلم)


🔍 ابن صیاد کا طرزِ عمل


ابن صیاد بعض اوقات اپنے آپ کو نبی یا غیب دان ظاہر کرتا تھا، اور کبھی کہتا کہ وہ مسلمان ہے۔ اس کا طرز عمل مشکوک اور فتنہ خیز تھا۔ بعض صحابہ کرام اس سے دور رہتے تھے، اور کچھ یقین رکھتے تھے کہ یہ دجال ہی ہے۔


🤔 کیا ابن صیاد دجال تھا؟


یہ ایک اختلافی مسئلہ ہے۔ بعض صحابہ جیسے حضرت عمرؓ اور حضرت تمیم داریؓ کا رجحان اس طرف تھا کہ وہی دجال ہے، جبکہ دیگر صحابہ اس بات سے اختلاف رکھتے تھے۔

ابن صیاد نے خود اپنی وفات سے پہلے کہا:

"اگر مجھے اختیار دیا جائے، تو میں دجال بننا پسند نہیں کروں گا۔"


🔚 نتیجہ


ابن صیاد ایک فتنہ انگیز شخصیت تھی جس نے صحابہ کرام کے ذہنوں میں خدشات پیدا کیے۔ چاہے وہ دجال نہ ہو، لیکن اس کا کردار مسلمانوں کے لیے ایک سبق ہے کہ فتنہ سے کیسے بچا جائے اور دین پر استقامت اختیار کی جائے۔



---


🔖 کیا آپ کو یہ بلاگ پسند آیا؟ اس جیسے مزید اسلامی، فکری اور تحقیقی بلاگز کے لیے ہمارا پیج وزٹ کریں۔