حضرت خضر علیہ السلام کا مکمل تعارف

حضرت خضر علیہ السلام کا مکمل تعارف

حضرت خضر علیہ السلام ایک اللہ کے برگزیدہ بندے اور اہلِ اسرار شخصیت ہیں، جن کا ذکر قرآن مجید میں سورۃ الکہف میں آیا ہے۔ اگرچہ قرآن میں آپ کا نام نہیں لیا گیا، لیکن مفسرین اس بات پر متفق ہیں کہ حضرت موسیٰؑ جس بندے سے علم سیکھنے کے لیے گئے، وہ حضرت خضر علیہ السلام ہی تھے۔

قرآن مجید میں حضرت خضرؑ کا ذکر

سورہ کہف کی آیات 65 تا 82 میں حضرت خضرؑ کا تفصیلی واقعہ موجود ہے، جہاں حضرت موسیٰؑ ان سے ملاقات کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’تو وہ ہمارے بندوں میں سے ایک بندے سے ملے جسے ہم نے اپنی طرف سے رحمت عطا کی تھی اور اسے اپنے پاس سے علم سکھایا تھا۔‘‘ (الکہف: 65)

تین عجیب واقعات

حضرت موسیٰؑ نے حضرت خضرؑ کے ساتھ سفر کیا تاکہ ان سے علم حاصل کر سکیں۔ دورانِ سفر تین اہم واقعات پیش آئے:

  • حضرت خضرؑ نے ایک کشتی میں سوراخ کیا۔
  • ایک لڑکے کو قتل کر دیا۔
  • ایک بستی میں دیوار درست کی حالانکہ لوگوں نے مہمان نوازی نہ کی۔

بعد میں خضرؑ نے ان تمام اعمال کی حکمت بیان کی جو ظاہر میں غلط لگ رہے تھے، مگر ان کے پیچھے اللہ کی مرضی اور علم تھا۔

حضرت خضرؑ کی صفات

  • علمِ لدنی: اللہ کی طرف سے خاص علم۔
  • رحمت یافتہ: قرآن میں ’’رحمت من عندنا‘‘ کہا گیا۔
  • بزرگ اور ولی: بعض علما انہیں نبی مانتے ہیں، بعض ولی۔
  • غیبی حکمت: وہ فیصلے جو عام عقل سے بالاتر ہوں۔

کیا حضرت خضرؑ زندہ ہیں؟

بعض صوفیاء اور علما کا خیال ہے کہ حضرت خضرؑ اب بھی زندہ ہیں اور مختلف مقامات پر نیک لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ تاہم، جمہور علما کے مطابق وہ وفات پا چکے ہیں اور زندہ ہونے کی روایات ضعیف ہیں۔

حضرت خضرؑ کا نام اور معنی

"خضر" کا مطلب سبز ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ جہاں وہ بیٹھتے، وہاں سبز گھاس اُگ آتی تھی۔ اس لیے انہیں خضر کہا جاتا ہے۔

خلاصہ

حضرت خضر علیہ السلام ایک انتہائی باعظمت، صاحبِ علم اور اہلِ راز ہستی ہیں جن سے حضرت موسیٰؑ جیسے جلیل القدر نبی نے علم سیکھا۔ ان کی زندگی اور حکمتیں آج بھی انسان کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں بھی علم و حکمت کے خزانے عطا فرمائے۔ آمین!

حضرت خضر علیہ السلام – ایک روحانی شخصیت