جب انسانیت مر جائے — اپنے ہی ہاتھوں خاندان کا خاتمہ
دنیا میں بہت سے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جو دل کو چیر کر رکھ دیتے ہیں، لیکن کچھ سانحات اتنے المناک ہوتے ہیں کہ انسان سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ کیا واقعی انسان، انسان ہی رہا ہے؟
ایسا ہی ایک دل دہلا دینے والا واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک شخص نے اپنی 75 سالہ ماں، 80 سالہ بوڑھے باپ اور 35 سالہ بیوی کو بے دردی سے قتل کر دیا۔
خونی رشتہ، خون کا پیاسا کیسے بن گیا؟
جس ماں نے اسے اپنی کوکھ سے جنم دیا، جس باپ نے اسے پال پوس کر بڑا کیا، اور جس بیوی نے زندگی کی خوشیاں اور دکھ بانٹے، اُن ہی کو اس شخص نے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر وہ کیا نفرت، لالچ یا ذہنی بگاڑ تھا جس نے ایک انسان کو حیوان بلکہ درندہ بنا دیا؟
معاشرہ خاموش کیوں ہے؟
ایسے واقعات آئے روز خبروں میں آتے ہیں لیکن چند دن کے بعد سب کچھ بھلا دیا جاتا ہے۔ نہ کوئی اصلاحی قدم اُٹھایا جاتا ہے، نہ ذہنی بیماریوں کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جاتے ہیں، اور نہ ہی عدالتی انصاف میں تیزی آتی ہے۔
ذمہ دار کون؟
- والدین، جو اولاد کی تربیت میں نرمی دکھاتے ہیں؟
- حکومت، جو نفسیاتی امراض کے لیے اسپتالوں اور مشوروں کا بندوبست نہیں کرتی؟
- یا ہم سب، جو خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں؟
ہمیں کیا کرنا ہوگا؟
- ایسے افراد کی ذہنی کیفیت پر نظر رکھنا ہوگا
- خاندانی رشتوں کی اہمیت اجاگر کرنی ہوگی
- قانون کو تیز اور سخت بنانا ہوگا
- میڈیا کو سنسنی کے بجائے شعور دینا ہوگا
یہ واقعہ ایک فرد کا نہیں بلکہ پورے معاشرے کی خاموشی اور بے حسی کا آئینہ ہے۔ اگر آج ہم نے آواز نہ اُٹھائی تو کل یہ ظلم ہمارے دروازے پر بھی دستک دے سکتا ہے۔
کیا آپ ایسے معاشرے میں رہنا چاہتے ہیں جہاں ماں، باپ اور بیوی بھی محفوظ نہ ہوں؟
0 تبصرے